تازہ ترین
لوڈ ہو رہی ہے

اتوار، 8 اکتوبر، 2017

کیا واقعی چاند پر موجود یہ دراڑ واقعہ شق قمر کا سائینسی ثبوت ہے ؟

کافی عرصے سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر ایک تصویر دکھائی جارہی ہے جس میں چاند پر موجود ایک دراڑ ہے اور اس کے اوپر لکھا ہے کہ ناسا نے اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ چاند واقعی کسی زمانے میں دو ٹکڑے ہوا تھا اور چاند پر موجود یہ دراڑ پورے چاند پر پھیلی ہوئی ہے لہذا یہ واقعہ شق قمرکا سائنسی ثبوت ہے ۔
کیا واقعی یہ بات درست ہے ؟؟
ہماری تحقیق کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ ناسا نے ایسا کوئی اعلان جاری نہیں کیا ہاں البتہ یہ تصویر ایک حقیقی دراڑ کی تصویر ہے جو چاند پر واقعی موجود ہے یہ تصویر ناسا کی جانب سے چاند پر بھیجے گئے مشن اپولو 10 نے کھینچی ہے لیکن یہ دراڑ پورے چاند پر پھیلی ہوئی ہے ایسا نہیں یہ دراڑ صرف 300 کلومیٹر تک ہے (پوسٹ میں لگائی گئی تصویر دیکھیں اس دراڑ کے دونوں کنارے صاف دکھائی دے رہے ہیں) اور اس دراڑ کو Rima Ariadaeus کا نام دیا گیا ہے ۔ چاند پر مختلف اقسام کے گرہے موجود ہیں اس طرح کی دراڑوں کو Rille کہا جاتا ہے جس کا معنیٰ ہے پتلی اور لمبی دراڑ اسی کو لاطینی زبان میں Rima کہا جاتا ہے۔
اس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند کی تہیں (پرت) بعض اوقات زمین میں بیٹھ جاتی ہیں یا دھنس جاتی ہیں اگر وہ تہ لکیر کی شکل میں ہوتو چاند پر اس طرح کی دراڑ نمودار ہوجاتی ہے۔
اور ناسا کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب تک چاند پر ایسا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ معلوم ہوکہ کسی زمانے میں چاند دو ٹکڑے ہوا تھا۔
(یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ چاند کے دو ٹکڑے ہونے کے بعد وہ ایسا جڑگیا ہو کہ اس پر اس واقعے کا کوئی نشان باقی نہ رہا ہو اسی کو تو معجزہ کہتے ہیں جو عقل اور سائنس سے بالاتر ہو)
جہاں تک بات ہے واقعہ شق قمر کی تو اس بات کی تصدیق تو قرآن نے کردی ہے کہ یہ واقعہ ہوا ہے اس پر یقین کرنے کے لئے ہمیں ناسا کی طرف سے ثبوت کی ضرورت نہیں ہم مسلمانوں کا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان ہے اللہ اور اس کے رسول نے جو کہا سچ کہا چاہے سائنس اس بات کو ثابت کرے یا نہ کرے۔
لیکن اس طرح کی تصاویر کو کھینچا تانی کرکے کسی قرآنی واقعے کا سائنسی ثبوت زبردستی نکالنے کی کوشش کرنا اور بغیر تحقیق کے اس کو پھیلانا یہ ایک مسلمان کے شایان شان نہیں۔

https://www.facebook.com/royatehilalupdates

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں