تازہ ترین
لوڈ ہو رہی ہے

جمعہ، 19 اپریل، 2019

پندرہ شعبان کی فضیلت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامداً و مصلیاً
پندرہ شعبان کے روزہ کے بارے میں ذخیرۂ احادیث میں ایک روایت  ملتی ہے، جو سند کے اعتبار سے  اگرچہ ضعیف ہے، لیکن دیگر صحیح و صریح احادیثِ مبارکہ میں شعبان کے مہینے میں کثرت سے روزے رکھنے کی ترغیب آئی ہے، اور  پندرہ شعبان’’ایامِ بیض‘‘ (اسلامی مہینے کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ) میں سے بھی ہے اور ایام بیض کے روزے رکھنا سنت ہے، اس لئے علماء  نے فرمایاکہ پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا مستحب ہے ، تاہم سنت سمجھنا  خلافِ احتیاط ہے، البتہ اگر ایام بیض کے تین روزہ رکھ لئے جائیں تو یہ زیادہ بہتر ہے۔ (مأخذہٗ رجسٹر فتاویٰ دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی بتصرفٍ کثیر : 42/1459)
---
كَانَ رَسُولُ اللهِﷺيَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لَا يَصُومُ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ إِلَّا رَمَضَانَ وَمَا رَأَيْتُهُ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ (صحيح البخاري، رقم الحديث : 1969)
ترجمہ: حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نفلی روزے رکھتے تو رکھتے ہی چلے جاتے یہاں تک کہ ہم آپس میں کہتےکہ اب آپﷺافطار ہی نہیں کریں گے، اسی طرح جب روزے چھوڑتے تو چھوڑتےہی چلے جاتے یہاں تک کہ ہم آپس میں کہتےکہ اب آپﷺ روزے رکھیں گے ہی نہیں۔ میں نےآپﷺکو رمضان کےعلاوہ کبھی پورے مہینے کےروزے رکھتے نہیں دیکھتا اور جتنے روزے آپﷺ شعبان میں رکھتے میں نے کسی مہینہ میں اس سے زیادہ نفلی روزے رکھتے آپﷺ کو نہیں دیکھا۔
---
كَانَ أَحَبَّ الشُّهُورِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَصُومَهُ شَعْبَانُ ثُمَّ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ.(سنن أبى داود،رقم الحديث: 2431)
ترجمہ:ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مہینوں میں سب سے زیادہ محبوب یہ تھا کہ آپ شعبان میں روزے رکھیں، پھر اسے رمضان سے ملا دیں۔

عن علي بن أبي طالب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا كانت ليلة النصف من شعبان فقوموا ليلها وصوموا نهارها . فإن الله ينزل فيها لغروب الشمس إلى سماء الدنيا . فيقول ألا من مستغفر لي فأغفر له ألا من مسترزق فأرزقه ألا مبتلى فأعافيه ألا كذا ألا كذا حتى يطلع الفجر (سنن ابن ماجه: رقم الحدیث 1388 ، وكذا شعب الایمان للبیهقی)
ترجمہ: جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد  فرمایا: جب شعبان کی پندرہویں رات آئے تو اس رات قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ اللہ تعالیٰ سورج غروب ہونے سے (لے کر صبح صادق تک) آسمانِ دنیا پر (کما یلیق بشانہ) نزول فرماتے ہیں، اور ارشاد فرماتے ہیں: ” ہے کوئی بخشش طلب کرنے والا؟تو میں اس کو بخش دوں! ہے کوئی رزق کا طالب؟ میں اس کو رزق دوں! ہے کوئی مصیبت زدہ ؟میں اس کو مصیبت سے نجات دوں! ہے کوئی ایسا؟ ہو کوئی ایسا؟ اللہ رب العزت کی طرف سے یہ اعلان صبحِ صادق تک جاری رہتا ہے۔“
---
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال أوصاني خليلي ﷺ بثلاث صيام ثلاثة أيام من كل شهر (صحيح البخاري، رقم الحدیث: 1981)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہر مہینے کی تین تاریخوں (تیرہ، چودہ اور پندرہ )  میں روزہ رکھنے کی وصیت فرمائی تھی۔
---
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمدعاصم عصمہ اللہ

1 تبصرہ: