تازہ ترین
لوڈ ہو رہی ہے

منگل، 22 ستمبر، 2020

جیا ‏کرتاہے ‏کیا ‏یونہی ‏مرنے ‏والا!

( سائنس کی نظر میں )
تدفین کے ایک دن بعد یعنی ٹھیک 24 گھنٹے بعد انسان کی آنتوں میں ایسے کیڑوں کا گروہ سرگرم عمل ہو جاتا ہے جو مردے کے پاخانہ کے راستے سے نکلنا شروع ہو جاتا ہے، 
ساتھ نا قابل برداشت بدبو پھیلنا شروع کرتا ہے، 
جوکہ در اصل اپنے ہم پیشہ کیڑوں کو دعوت دیتے ہیں۔

یہ اعلان ہوتے ہی بچھو اور تمام کیڑے مکوڑے انسان کے جسم کی طرف حرکت کرنا شروع کر دیتے ہیں اور انسان کا گوشت کھانا شرو ع کر دیتے ہیں۔

تدفین کے 3 دن بعد سب سے پہلے ناک کی حالت تبدیل ہونا شرو ع ہو جاتی ہے۔
6 دن بعد ناخن گرنا شرو ع ہو جاتے ہیں۔
9 دن کے بعد بال گرنا شرو ع ہو جاتے ہیں۔
انسان کے جسم پر کوئی بال نہیں رہتا اور پیٹ پھولنا شروع ہو جاتا ہے۔
17 دن بعد پیٹ پھٹ جاتا ہے اور دیگر اجزاء باہر آنا شرو ع ہو جاتے ہیں۔
60 دن بعد مردے کے جسم سے سارا گوشت ختم ہو جاتا ہے۔ انسان کے جسم پر بوٹی کا ایک ٹکڑا  باقی نہیں رہتا۔
90 دن بعد  تمام ہڈیاں ایک دوسرے سے جدا ہونا شرو ع ہو جاتی ہیں۔
ایک سال بعد ہڈیاں بوسیدہ ہو جاتی ہیں، 
اور بالآخر جس انسان کو دفنایا گیا تھا اس کا وجود ختم ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔
۔
تو میرے دوستوں غرور، تکبر، حرص، لالچ، گھمنڈ، دشمنی، حسد، بغض، جلن، عزت، وقار، نام، عہدہ، بادشاہی، 
یہ سب کہاں جاتا ہے؟
سب کچھ خاک میں مل جاتا ہے

انسان کی حیثیت ہی کیا ہے؟ 
مٹی سے بنا ہے، مٹی میں دفن ہو کر مٹی ہو جاتا ہے۔
پانچ یا چھ فٹ کا انسان قبر میں جا کر بے نام و نشان ہو جاتا ہے۔۔۔
دنیا میں اکڑ کر چلنے والا، 
اپنے آپ کو طاقت ور سمجھنے والا
دوسروں کو حقیر سمجھنے والا 
دنیا پر حکومت کرنے والا
قبر میں آتے ہی اس کی حیثیت، صرف "مٹی" رہ جاتی ہے

لہٰذا انسان کو اپنی ابدی اور ہمیشہ کی زندگی کو خوبصورت اور پرسکون بنانے کے لئے ہرلمحہ فکر کرنی چاہیئے، 
اللہ کو یاد کرنا چاہیئے، 
ہر نیک عمل اور عبادت میں اخلاص پیدا کرنا چاہیئے
اور
خاتمہ بالخیر کی دعا کرنی چاہیئے۔۔۔!
اور یاد رکھنا اللہ رب العزت اپنے محبوب بندوں  کو مٹی چھوتی بھی نہیں... لیکن محبوب بننے کے لیے محنت کرنی پڑے گی.. اللہ رب العزت اپنے محبوب مصطفیٰ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے وسیلے ہمیں اس محنت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین 
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔“ آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں