تازہ ترین
لوڈ ہو رہی ہے

پیر، 14 ستمبر، 2020

بڑا ‏سبق ‏!


چاچا جی  کتنے پیسے بن گئے آپ کے !؟؟
میں نے جیب میں ہاتھ ڈالتے ہوئے پوچھا ۔۔
 100  روپے ہو گئے ہیں بیٹا ۔۔ 
 50  بوٹ کی سلائی اور پالش کے اور 50  جوتے کی سلائی اور پالش کے ۔۔
میں نے بائیک پہ بیٹھے بیٹھے ہی بے پرواہی سے 50  کے دو نوٹ چاچا کی طرف لہرا دیے جو  ہوا  میں مستی کرتے ہوئے چاچا جی کے پاؤں میں جا گرے ۔۔  60  65  سال کے اس چاچا جی نے عجیب سی مسکراہٹ کے ساتھ میری طرف دیکھ کر کہا ۔۔ " بیٹا یہ پیسے آپ رکھ لو " ۔۔ 
چاچا جی خیریت ہے ۔۔ یہ پیسے آپ کے ہیں ۔۔ آپکی محنت مزدوری کے ۔۔ آپ مجھے واپس کیوں لوٹا رہے ہیں ؟؟
میں نے تجسس بھرے انداز میں پوچھا ۔۔
چاچا جی نے اداس، زخمی اور دکھ بھری مسکراہٹ سے میرے چہرے کا بغور جائزہ لیتے ہوئے کہا۔۔
 " بیٹا! دولت سے زیادہ اہم تہذیب اور اخلاق  ہیں اور ۔۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی ضروری ہے ۔۔ 
میری پوری توجہ چاچا جی کی طرف ہو گئی تھی۔۔ 
بیٹا!  عزتِ نفس اور باعزت روزی ہر ایک کی اولین ترجیح ہوتی ہے ۔۔
میرا پیشہ اگرچہ حقیر ہے لیکن میری کمائی حلال کی ہے ۔۔ دولت کے بل بوتے پر آپ میری عزتِ نفس کو مجروح نہیں کر سکتے ۔۔ 
چاچا کی بے ترتیبی گفتگو بھی حقائق سے بھرپور تھی ۔۔
" بیٹا! جس طرح آپ نے پیسے اچھالے ہیں اس نے میری عزتِ نفس کو مجروح کیا ہے۔۔ پیسے تو ناچنے والوں پر اچھالے جاتے ہیں ۔۔ خون پسینے سے کام کرنے والوں کو بند مٹھی میں پیسے دیے جاتے ہیں تاکہ وہ احساس کمتری کا شکار نہ ہوں ۔۔
شرم کے مارے میرا برا حال تھا ۔۔
بظاہر ان پڑھ اور عمر رسیدہ موچی  نے مجھے زندگی کا بہت بڑا سبق پڑھا دیا تھا ۔۔
میں نے چاچا جی سے اپنے رویہ پر معذرت کی اور آئندہ اس طرح نہ کرنے کا عزم کیا ۔۔۔
100  روپے میں جوتے پالش کرانے کے ساتھ ساتھ میں نے زندگی کا ایک بہترین سبق بھی سیکھ لیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔
#میرامعاشرہ_از_ج_ع

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں