کیا کوئی جمعہ کالا بھی ہوتا ہے یا ہو سکتا ہے ؟
شروع اللہ کے نام سے ، اورسلامتی ہو اُس شخص پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ، اور ہدایت لانے والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا ، اور یقینا وہ شخص تباہ ہوا جس نے رسول کو الگ کیا ، بعد اِس کے کہ اُس کے لیے ہدایت واضح کر دی گئی اور(لیکن اُس شخص نے)اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی کی پس بہت دُور کی گمراہی میں جا پڑا ۔
السلامُ علیکُم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
ہمارے مُسلم مُعاشرے میں عموماً اور ہمارے پاکستانی مُعاشرے میں خصوصاً کِسی معاملے کِسی سوچ و فِکر کی حقیقت جانے بغیر ، اُس کے منفی اثرات کی طرف توجہ کیے بغیر ہم لوگ بس مغرب کی نقالی کی ہی فِکر رکھتے ہیں ،
خواہ اُس نقالی میں ہم اپنے اللہ اور رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی تکذیب کے ہی مرتکب ہوتے رہیں ،
ایسی حرکات میں سے ایک ’’’ کالا جمعہ : Black Friday‘‘‘ منانا بھی ہے ،
قطع نظر اِس کے کہ اِس کی شروعات کا سبب کیا رہا ؟ اور قطع نظر اِس کے کہ کِسی جمعہ کو کالا قرار دینے ، یا کہنے کا سبب کیا رہا ؟
ہمارے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ہم مُسلمانوں کے لیے جمعہ ایک انتہائی مُبارک دِن قرار دِیا گیا ہے ، اور قرار دینے والے اللہ عزّ و جلّ ، اور اُسی کی وحی کے مُطابق اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ہیں ،
اور ہم اغیار کی نقالی میں اِس مُبارک دِن کو کالا ماننے ، اور کہنے کو تیار ہیں ،
میرے مُسلمان بھائی ، بہنو، جمعہ کے دِن کی فضیلت میں بہت سی صحیح ثابت شدہ خبریں عطاء کی گئی ہیں ، مگر افسوس کہ ہم اُن سے بے خبر ہیں ، اور اگر خبر دار ہوتے ہوئے بھی جمعہ کو کالا ماننے اور کہنے سے گریزاں نہیں تو یہ بے خبر ی سے کہیں زیادہ افسوس ناک ہے ،
آیے مختصر طور پر جمعہ کی فضیلت اور برکت کی خبریں پڑھتے ہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں