تازہ ترین
لوڈ ہو رہی ہے

ہفتہ، 23 ستمبر، 2017

اسلامی دہشت گردی کے لفظ کا استعمال بند کیا جاۓ

آج ایک خبر نظر سے گزری تو پڑھ کر دل شکر سے لبریز ھوگیا کہ میرے رب کا کتنا بڑا احسان ھے کہ امت مسلمہ کو اس دور میں بھی اس جیسے بہادر لیڈر عطا فرماۓ کہ جنہوں نے ماضی کے عظیم مسلم ہیروز کی یاد تازہ کردی،
یقین ھوگیا کہ آج بھی امت مسلمہ کی مائیں بہادر بیٹے پیدا کرنے سے بانجھ نہیں ھوئیں،
لیکن دل سے ایک آہ نکلی کہ کاش تمام مسلم حکمران ایسے بہادر اور غمخوار ھوتے۔
آئیے آپ بھی وہ خبر پڑھیۓ۔
” ترکی کے صدر طیب اردگان نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران وہاں امریکہ میں فرمایا،
اسلامی دہشت گردی کے لفظ کا استعمال بند کیا جاۓ کیونکہ یہ حق تلفی ھے،
مسلمانوں کی نسل کشی کے باوجود ہم نے مسیحی، یہودی یا بدھ مت دھشت گردی کا نام نہیں لیا تو پھر اسلام کو کیوں دہشت گردی سے منسلک کیا جارھاھے؟
افسوس کا مقام ھے کہ اس وقت بعض ممالک میں اگر ایک شخص بھی مارا جاتا ھے تو اسے سانحہ قرار دیا جاتا ھے جبکہ دس لاکھ افراد کی موت پر صرف زبانی جمع خرچ پر اکتفا کیا جاتا ھے،
آنکھوں اور چہروں کے مختلف رنگوں سے قطع نظر ھمارے آنسوٶں کا رنگ ایک جیسا ھوتا ھے۔۔“
یہ تھا اس مردمجاھد کے قیمتی الفاظ کا خلاصہ جو اس نے امریکہ جیسے ملک میں اور اقوام متحدہ کے اجلاس میں کہے،
خدا اسکی عمر دراز کرے اس نے پوری امت مسلمہ کی ترجمانی کی۔

1 تبصرہ: