اسلامی دہشت گردی کے لفظ کا استعمال بند کیا جاۓ
آج ایک خبر نظر سے گزری تو پڑھ کر دل شکر سے لبریز ھوگیا کہ میرے رب کا
کتنا بڑا احسان ھے کہ امت مسلمہ کو اس دور میں بھی اس جیسے بہادر لیڈر عطا
فرماۓ کہ جنہوں نے ماضی کے عظیم مسلم ہیروز کی یاد تازہ کردی،
یقین ھوگیا کہ آج بھی امت مسلمہ کی مائیں بہادر بیٹے پیدا کرنے سے بانجھ نہیں ھوئیں،لیکن دل سے ایک آہ نکلی کہ کاش تمام مسلم حکمران ایسے بہادر اور غمخوار ھوتے۔
آئیے آپ بھی وہ خبر پڑھیۓ۔
” ترکی کے صدر طیب اردگان نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران وہاں امریکہ میں فرمایا،
اسلامی دہشت گردی کے لفظ کا استعمال بند کیا جاۓ کیونکہ یہ حق تلفی ھے،
مسلمانوں کی نسل کشی کے باوجود ہم نے مسیحی، یہودی یا بدھ مت دھشت گردی کا نام نہیں لیا تو پھر اسلام کو کیوں دہشت گردی سے منسلک کیا جارھاھے؟
افسوس کا مقام ھے کہ اس وقت بعض ممالک میں اگر ایک شخص بھی مارا جاتا ھے تو اسے سانحہ قرار دیا جاتا ھے جبکہ دس لاکھ افراد کی موت پر صرف زبانی جمع خرچ پر اکتفا کیا جاتا ھے،
آنکھوں اور چہروں کے مختلف رنگوں سے قطع نظر ھمارے آنسوٶں کا رنگ ایک جیسا ھوتا ھے۔۔“
یہ تھا اس مردمجاھد کے قیمتی الفاظ کا خلاصہ جو اس نے امریکہ جیسے ملک میں اور اقوام متحدہ کے اجلاس میں کہے،
خدا اسکی عمر دراز کرے اس نے پوری امت مسلمہ کی ترجمانی کی۔
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریں